EN हिंदी
قلم | شیح شیری
qalam

نظم

قلم

مشتاق علی شاھد

;

اس کی گردن
میری انگلیوں میں دبی تھی

زبان باہر نکل آئی تھی
پھر وہی ہوا

جو ہونا تھا
یعنی اس نے وہی اگلا

جو میں چاہتا تھا