EN हिंदी
برسات کی خشک شام | شیح شیری
barsat ki KHushk sham

نظم

برسات کی خشک شام

ترنم ریاض

;

سنہرے سبز پتے
سرمئی نیلا سا نارنجی بہ مائل سرخ رنگ آسماں

خوشبو ہوا میں بھیگی سوندھی سی
ابھی سورج ڈھلا ہی ہے

خنک کمرے کی ساری کھڑکیوں کو بند کر کے
جھانکنا شیشوں کے اندر سے

خوش آگیں مشغلہ ہے