EN हिंदी
چنا ہم نے پہاڑی راستہ | شیح شیری
chuna humne pahaDi rasta

نظم

چنا ہم نے پہاڑی راستہ

وزیر آغا

;

چنا ہم نے پہاڑی راستہ
اور سمت کا بھاری سلاسل توڑ کر

سمتوں کی نیرنگی سے ہم واقف ہوئے
ابھری چٹانوں سے لڑھکنے

گھاٹیوں سے کروٹیں لینے کی
اک بگڑی روش

ہم نے بھی اپنائی
کھڈوں کی تہ میں بہتے پانیوں سے

ہم نے چلنے کا چلن سیکھا
درختوں اور پھولوں سے

قطاریں توڑنے کی
اور ہوا سے

منہ اٹھا کر اپنی مرضی سے
کئی سمتوں میں بے آرام ہونے کی ادا سیکھی

زماں سے ہم نے سیکھا
سب زمانوں میں رواں ہونا

ہمیں راس آ گیا کوسوں میں چلنا
افق کی سرمئی محراب پر نظریں جمائے

کسی سیدھی سڑک پر
دور اک بستی کے سینے سے لگے

برسوں پرانے
ہچکیاں لیتے مکاں کی اور جانے کا جنوں

مدھم پڑا
ہم بٹ گئے

چیڑھوں کی شاخوں سے اترتی کترنوں میں
چنا ہم نے پہاڑی راستہ