EN हिंदी
(29) | شیح شیری
29

نظم

(29)

ذیشان ساحل

;

خواب جیسی کہیں کہیں شاید
زندگی ہے مگر نہیں شاید

میں اکیلا ہوں اور لگتا ہے
جیسے تو ہے ابھی یہیں شاید

جس محبت کا ہے گماں مجھ کو
اس پہ تجھ کو بھی ہے یقیں شاید

نظم جیسا ہے آسماں میرا
گیت جیسی تری زمیں شاید

میں تجھے بھول جانا چاہتا ہوں
میں تجھے یاد آنا چاہتا ہوں