اور جب ان کے اجداد کی سرزمیں
جس کی آغوش میں وہ پلے
تنگ ہونے لگی
جب اصولوں کی پاکیزگی
اور گندہ روایات میں
جنگ ہونے لگی
تو انہیں آسماں سے ہدایت ملی
نیک بند تمہارے لیے
یہ زمیں ایک ہے
اس سفر میں تمہیں رزق کی فکر ہے
کیا اناجوں کی گٹھری اٹھائے
چرندوں پرندوں کو دیکھا کبھی
زاد رہ
نیک اعمال ہیں
میرے احکام ہیں
موت کا خوف بے کار ہے
آخری سانس کے بعد
سب کو پلٹنا ہے میری طرف
تم فقط جسم ہی تو نہیں
اپنے اندر سلگتی ہوئی روشنی
کے سہارے بڑھو
ایک ہی جست میں
دست و دریا کی پھیلی ہوئی
وسعتیں ناپ لو
چپے چپے پہ اپنے نقوش قدم
اس طرح ثبت کر دو
کہ ان اجنبیوں کی حیرت مٹے
اور پیہم تعاقب میں دشمن جو ہیں
ان کی خفت بڑھے
میرے احکام کی روشنی
سب کے دل میں اتارو
کہ ایوان تثلیث میں
شمع وحدت جلے
نظم
ایوان تثلیث میں شمع وحدت جلے
ظہیر صدیقی