EN हिंदी
16 دسمبر آرمی پبلک اسکول پر حملہ | شیح شیری
16 december armi public school par hamla

نظم

16 دسمبر آرمی پبلک اسکول پر حملہ

علی عمران

;

میرا بچہ راہم جب اسکول سے لوٹا
میں نے اس سے بستہ اپنے ہاتھ لے کر اس سے پوچھا

اتنا بھاری کیوں ہے بستہ
تین کتابیں لے کر تم اسکول گئے تھے

اک پانی کی بوتل تھی اور لنچ بکس تھا
اتنا بھاری کیوں ہے بستہ

بولا بابا میں کیا بولوں
روز تو یہ ہلکا ہوتا ہے

آج نہ جانے بھاری کیوں ہے
مجھ کو کچھ تشویش ہوئی تو

میں نے اس کا بستہ کھولا
کھول کے دیکھا

تین کتابیں نہیں تھیں اس میں چھ تھیں
پانی کی بوتل بھی ایک نہیں تھی

دو دو تھیں
لنچ بکس بھی دو تھے لیکن ایک ہی جیسے

راہم کا کچھ خالی تھا پر دوسرا پورا بھرا ہوا تھا
سوچا کیسے ہو سکتا ہے

یہ تو راہم کا بستہ ہے
اک بستے میں ساری چیزیں دو دو کیوں ہیں

ایک دم مجھ کو یاد آیا کہ
کل اسکول کے چھلنی بچوں میں اک بچہ

راہم جتنی عمر کا بھی تھا
بالکل راہم کے جیسا تھا

راہم جیسا ہی بستہ تھا
پانی بوتل بھی ویسی

لنچ بکس کا کلر وہی تھا
وہ بھی میرا ہی بچہ تھا

وہ بھی کل اسکول گیا تھا
آج اس نے اسکول کی چھٹی کر لی ہے

اب وہ چھٹی پر ہی رہے گا
اس کا بستہ روز اٹھا کر

میرا بچہ گھر آئے گا