EN हिंदी
ہاؤ ہو | شیح شیری
haw-hu

نظم

ہاؤ ہو

تشنہ بریلوی

;

راستے اجنبی منزلیں اجنبی
حاضرین اجنبی محفلیں اجنبی

زندگی کچھ نہیں زندگی اجنبی
اور پھر میرے دل موت بھی اجنبی

یار بھی اجنبی اور اغیار بھی
ریڈیو ٹی وی سارے یہ اخبار بھی

ہے زمیں اجنبی آسماں اجنبی
اور تو اور کون و مکاں اجنبی

سامنے آئینے کے جو میں آ گیا
آئینے نے کہا کون ہے تو بتا

کچھ تو اپنا تعارف بھی مجھ سے کرا
میں ہنسا اور ہنس کے کہنے لگا

میں بھی ہوں اجنبی اور تو اجنبی
شکل میری ترے روبرو اجنبی

میں بھی حیران ہوں تو بھی حیران ہے
شہر سنسان ہے دل بھی ویران ہے

ڈھیر مٹی کا بس اپنی پہچان ہے
سایۂ زلف برہم میں لے چل مجھے

ورنہ مے خانۂ غم میں لے چل مجھے
قطرۂ اشک یا قطرۂ مے پیوں

کیوں نہ سرمایۂ زیست ان کو کہوں
دوستی دشمنی گفتگو اجنبی

آج سب کچھ بجز ہاؤ ہو اجنبی