EN हिंदी
ظلمت ہی پہلے تھی جو حوالے میں رہ گئی | شیح شیری
zulmat hi pahle thi jo hawale mein rah gai

غزل

ظلمت ہی پہلے تھی جو حوالے میں رہ گئی

حسن نظامی

;

ظلمت ہی پہلے تھی جو حوالے میں رہ گئی
تصویر کائنات اجالے میں رہ گئی

آنکھوں کی ہی شراب تھی توبہ شکن ضرور
کچھ اور بھی مے کی طرح پیالے میں رہ گئی

کرتی ہے موت جیسے تعاقب حیات کا
تتلی گری فضا سے تو جالے میں رہ گئی

بد مزگئ سلوک کا گہرا اثر ہوا
اک کنکری سی میرے نوالے میں رہ گئی