EN हिंदी
ظلمت شب سے الجھنا ہے سحر ہونے تک | شیح شیری
zulmat-e-shab se ulajhna hai sahar hone tak

غزل

ظلمت شب سے الجھنا ہے سحر ہونے تک

نوبہار صابر

;

ظلمت شب سے الجھنا ہے سحر ہونے تک
سر کو ٹکرانا ہے دیوار میں در ہونے تک

اب تو اس پھول کی نکہت سے مہکتی ہے حیات
زخم دل زخم تھا تہذیب نظر ہونے تک

دل ہی جلنے دو شب غم جو نہیں کوئی چراغ
کچھ اجالا تو رہے گھر میں سحر ہونے تک