EN हिंदी
ظلم و ستم کی آگ میں جلتا رہا ہوں میں | شیح شیری
zulm-o-sitam ki aag mein jalta raha hun main

غزل

ظلم و ستم کی آگ میں جلتا رہا ہوں میں

مجید میمن

;

ظلم و ستم کی آگ میں جلتا رہا ہوں میں
اپنے لہو میں جل کے ابلتا رہا ہوں میں

یوں بھی نظام دہر بدلتا رہا ہوں میں
اپنے لہو سے آگ اگلتا رہا ہوں میں

انسانیت کی تیرگی ہو دور اس لئے
قانون کی کتاب میں جلتا رہا ہوں میں

مجھ کو نچوڑتی رہی تاریخ بار بار
مثل مگس ہی شہد اگلتا رہا ہوں میں

یوں حسن گلستاں کو بڑھاتا ہوں میں مجیدؔ
ہر لمحہ نوک خار پہ چلتا رہا ہوں میں