EN हिंदी
ظلم کرتے ہوئے وہ شخص لرزتا ہی نہیں | شیح شیری
zulm karte hue wo shaKHs larazta hi nahin

غزل

ظلم کرتے ہوئے وہ شخص لرزتا ہی نہیں

شارب مورانوی

;

ظلم کرتے ہوئے وہ شخص لرزتا ہی نہیں
جیسے قہار کے معنی وہ سمجھتا ہی نہیں

جتنا بھی بانٹ سکو بانٹ دو اس دولت کو
علم اک ایسا خزانہ ہے جو گھٹتا ہی نہیں

ہندو ملتا ہے مسلمان بھی عیسائی بھی
لیکن اس دور میں انسان تو ملتا ہی نہیں

میرا بچہ بھی الگ فکر کا مالک نکلا
جو کبھی نقش قدم دیکھ کے چلتا ہی نہیں

اس قدر سرد مزاجی ہے مسلط ہم پر
کوئی بھی بات ہو اب خون ابلتا ہی نہیں

کس طرح اترے گا آنگن میں قمر خوشیوں کا
غم کا سورج کبھی دیوار سے ڈھلتا ہی نہیں

مٹ نہیں سکتا کبھی دامن تاریخ سے داغ
خون مظلوم کبھی رائیگاں ہوتا ہی نہیں