EN हिंदी
زلفوں کے سائے میں آ کر چین ملا ہے پہلی بار | شیح شیری
zulfon ke sae mein aa kar chain mila hai pahli bar

غزل

زلفوں کے سائے میں آ کر چین ملا ہے پہلی بار

قیصر صدیقی

;

زلفوں کے سائے میں آ کر چین ملا ہے پہلی بار
میری پیاسی آنکھوں نے دریا دیکھا ہے پہلی بار

پیار کسے کہتے ہیں یہ احساس ہوا ہے پہلی بار
میرے دل میں میٹھا میٹھا درد اٹھا ہے پہلی بار

مہندی والی چاہت کا پیغام ملا ہے پہلی بار
اس نے اپنے ہاتھ پہ میرا نام لکھا ہے پہلی بار

پہلی بار سنائی دی ہے دل کے دھڑکنے کی آواز
دیکھ کے تیری بھولی صورت دل مچلا ہے پہلی بار

پہلی بار ترس آیا ہے اس کو میری حالت پر
پیار کی نظروں سے وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے پہلی بار

چاند اتر آیا ہے میرے خوابوں کی انگنائی میں
گھونگھٹ والی رات کا جادو دل پہ چلا ہے پہلی بار

اس کے پیار میں قیصرؔ صاحب آج تلک میں زندہ ہوں
جس نے میرے ارمانوں کو قتل کیا ہے پہلی بار