EN हिंदी
زلف خم دار میں نور رخ زیبا دیکھو | شیح شیری
zulf-e-KHamdar mein nur-e-ruKH-e-zeba dekho

غزل

زلف خم دار میں نور رخ زیبا دیکھو

زاہد چوہدری

;

زلف خم دار میں نور رخ زیبا دیکھو
چشم بددور مرا حسن تمنا دیکھو

اب وہ آرائش گیسو سے ہوا ہے فارغ
اب اگر ہمت موسیٰ ہو تو جلوہ دیکھو

بہر دیدار کرو دیدۂ مجنوں پیدا
جرأت شوق سے پھر جلوۂ لیلیٰ دیکھو

آج پھر شوق دل زار کی قسمت جاگی
آج پھر اس نے مجھے پیار سے دیکھا دیکھو

نگہ لطف سے دیکھا ہے تو ٹھہرو کچھ دیر
اب مرے دل کے دھڑکنے کا تماشہ دیکھو

جو مسیحائی سے عاری ہیں انہیں کیا معلوم
اپنے بیمار کو تم خود ہی خدارا دیکھو

خود چلے آؤ ابھی تار نفس ہے باقی
ہو نہیں پائے گا پھر دل کا مداوا دیکھو

آ گیا ہے وہ یہاں نور سحر کی مانند
کھل گیا جبکہ مرے دل کا دریچہ دیکھو

بے سبب ظلم کی آندھی نہ چلاؤ مجھ پر
یوں اجڑ جائے گا گل زار تمنا دیکھو

تم کو کچھ یاد ہے گھر گھر میں مرا چرچا تھا
اب اسی شہر میں پھرتا ہوں میں تنہا دیکھو

جو ریاکار ہیں ان سے نہ بڑھاؤ پینگیں
چشم اخلاص میں ہو جاؤ گے رسوا دیکھو

جس کی بینائی سے اک شہر ہوا تھا روشن
آج بے نور ہے وہ دیدۂ بینا دیکھو

یہ سمجھ لو کہ وہ ہے علم و ہنر کا مدفن
جب کسی شہر میں تم غلبۂ ملا دیکھو