زور اس پر ہے نہ حالات پہ قابو یارو
جانے اب کیا ہو ملاقات کا پہلو یارو
کتنے زخموں کے تبسم کا پتہ دیتے ہیں
میری پلکوں پہ سلگتے ہوئے جگنو یارو
زخم اس طور سے مہکے ہیں سر شام فراق
دور تک پھیل گئی درد کی خوشبو یارو
کتنے خوابوں کو نچوڑا ہے تو ان آنکھوں سے
آج ٹپکا ہے یہ جلتا ہوا آنسو یارو
دونوں عالم مری بانہوں میں سمٹ آئے تھے
رات شانوں پہ پریشاں تھے وہ گیسو یارو
لوگ کہتے تھے نہ پگھلے گا وہ پتھر شاہدؔ
تم نے دیکھا مرے اشعار کا جادو یارو
غزل
زور اس پر ہے نہ حالات پہ قابو یارو
شاہد اختر