زہد کس کس نے لٹائے ہیں تمہیں کیا معلوم
آج وہ کیا نظر آئے ہیں تمہیں کیا معلوم
تم کو بیگانے بھی اپناتے ہیں میں جانتا ہوں
میرے اپنے بھی پرائے ہیں تمہیں کیا معلوم
کتنی ویران ہیں بے نور ہیں آنکھیں میری
یہ دیئے کس نے بجھائے ہیں تمہیں کیا معلوم
شوق آوارہ کو صحرائے فراموشی میں
راستے ڈھونڈنے آئے ہیں تمہیں کیا معلوم
اہل دل حسرت دل لے کے تمہارے در پر
آج کس بھیس میں آئے ہیں تمہیں کیا معلوم
دیکھ کر حال ہمارا نہ ہنسو غربت میں
کون ہیں کس طرح آئے ہیں تمہیں کیا معلوم
سیفؔ یہ درد سے معمور خرابے دل کے
کتنی مشکل سے بسائے ہیں تمہیں کیا معلوم
غزل
زہد کس کس نے لٹائے ہیں تمہیں کیا معلوم
سیف الدین سیف