EN हिंदी
زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو | شیح شیری
zindagi ye to nahin tujhko sanwara hi na ho

غزل

زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو

جاں نثاراختر

;

زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو

دل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی
چونک اٹھتا ہوں کہیں تو نے پکارا ہی نہ ہو

کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہوں ترے آنچل کا کنارا ہی نہ ہو

زندگی ایک خلش دے کے نہ رہ جا مجھ کو
درد وہ دے جو کسی طرح گوارا ہی نہ ہو

شرم آتی ہے کہ اس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارا ہی نہ ہو