زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو
دل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی
چونک اٹھتا ہوں کہیں تو نے پکارا ہی نہ ہو
کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہوں ترے آنچل کا کنارا ہی نہ ہو
زندگی ایک خلش دے کے نہ رہ جا مجھ کو
درد وہ دے جو کسی طرح گوارا ہی نہ ہو
شرم آتی ہے کہ اس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارا ہی نہ ہو
غزل
زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
جاں نثاراختر