زندگی تجھ سے پیار کیا کرتے
خواب کا اعتبار کیا کرتے
تجھ کو فرصت نہیں تھی ملنے کی
ہم ترا انتظار کیا کرتے
جو بھی اپنے تھے ساتھ چھوڑ گئے
غیر کا اعتبار کیا کرتے
کس کو چاہت تھی چارہ سازی کی
زخم اپنے شمار کیا کرتے
راز کوئی نہیں تھا سینے میں
تجھ پہ ہم آشکار کیا کرتے
غزل
زندگی تجھ سے پیار کیا کرتے
عبدالمنان صمدی