EN हिंदी
زندگی تجھ پہ اب الزام کوئی کیا رکھے | شیح شیری
zindagi tujh pe ab ilzam koi kya rakkhe

غزل

زندگی تجھ پہ اب الزام کوئی کیا رکھے

وسیم بریلوی

;

زندگی تجھ پہ اب الزام کوئی کیا رکھے
اپنا احساس ہی ایسا ہے جو تنہا رکھے

کن شکستوں کے شب و روز سے گزرا ہوگا
وہ مصور جو ہر اک نقش ادھورا رکھے

خشک مٹی ہی نے جب پاؤں جمانے نہ دیئے
بہتے دریا سے پھر امید کوئی کیا رکھے

آ غم دوست اسی موڑ پہ ہو جاؤں جدا
جو مجھے میرا ہی رہنے دے نہ تیرا رکھے

آرزوؤں کے بہت خواب تو دیکھو ہو وسیمؔ
جانے کس حال میں بے درد زمانہ رکھے