EN हिंदी
زندگی تجھ کو جیا ہے کوئی افسوس نہیں | شیح شیری
zindagi tujhko jiya hai koi afsos nahin

غزل

زندگی تجھ کو جیا ہے کوئی افسوس نہیں

سدرشن فاخر

;

زندگی تجھ کو جیا ہے کوئی افسوس نہیں
زہر خود میں نے پیا ہے کوئی افسوس نہیں

میں نے مجرم کو بھی مجرم نہ کہا دنیا میں
بس یہی جرم کیا ہے کوئی افسوس نہیں

میری قسمت میں لکھے تھے یہ انہیں کے آنسو
دل کے زخموں کو سیا ہے کوئی افسوس نہیں

اب گرے سنگ کہ شیشوں کی ہو بارش فاکرؔ
اب کفن اوڑھ لیا ہے کوئی افسوس نہیں