EN हिंदी
زندگی پر وقار چاہتا ہوں | شیح شیری
zindagi pur-waqar chahta hun

غزل

زندگی پر وقار چاہتا ہوں

مظہر عباس

;

زندگی پر وقار چاہتا ہوں
تجھ پہ بس اختیار چاہتا ہوں

لب پہ اظہار آج آ ہی گیا
میں تجھے بے شمار چاہتا ہوں

آ بھی جا تو کہ دل کے گلشن میں
پھول خوشبو بہار چاہتا ہوں

رہ میں تیری بچھا کے میں پلکیں
لذت انتظار چاہتا ہوں

پشت پر میری ہیں بہت خنجر
اب تو سینے پہ وار چاہتا ہوں

جس نظر میں شراب سا ہے نشہ
اس نظر کا خمار چاہتا ہوں

عشق لے کر میں آ گیا مظہرؔ
حسن تیرا دیار چاہتا ہوں