EN हिंदी
زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں | شیح شیری
zindagi mein tujhko pana aaj tak bhula nahin

غزل

زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں

آصفہ زمانی

;

زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں
پھر ترا چپکے سے جانا آج تک بھولا نہیں

پڑ کے پیروں پر پرستش کی اجازت چاہنا
اور مرا وہ بوکھلانا آج تک بھولا نہیں

ہر بشر ہے خود غرض مہر و وفا کچھ بھی نہیں
ہم کو تنہا چھوڑ جانا آج تک بھولا نہیں

تم ہمارے تھے ہی کب اس کا ہوا احساس جب
دل کا سکتے میں وہ آنا آج تک بھولا نہیں

آصفہؔ تو کتنی بھولی ہے ستم سہتی رہی
پھر بھی تیرا مسکرانا آج تک بھولا نہیں