زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں
پھر ترا چپکے سے جانا آج تک بھولا نہیں
پڑ کے پیروں پر پرستش کی اجازت چاہنا
اور مرا وہ بوکھلانا آج تک بھولا نہیں
ہر بشر ہے خود غرض مہر و وفا کچھ بھی نہیں
ہم کو تنہا چھوڑ جانا آج تک بھولا نہیں
تم ہمارے تھے ہی کب اس کا ہوا احساس جب
دل کا سکتے میں وہ آنا آج تک بھولا نہیں
آصفہؔ تو کتنی بھولی ہے ستم سہتی رہی
پھر بھی تیرا مسکرانا آج تک بھولا نہیں
غزل
زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں
آصفہ زمانی