EN हिंदी
زندگی کو نہ بنا لیں وہ سزا میرے بعد | شیح شیری
zindagi ko na bana len wo saza mere baad

غزل

زندگی کو نہ بنا لیں وہ سزا میرے بعد

حکیم ناصر

;

زندگی کو نہ بنا لیں وہ سزا میرے بعد
حوصلہ دینا انہیں میرے خدا میرے بعد

کون گھونگھٹ کو اٹھائے گا ستم گر کہہ کے
اور پھر کس سے کریں گے وہ حیا میرے بعد

پھر محبت کی زمانے میں نہ پرسش ہوگی
روئے گی سسکیاں لے لے کے وفا میرے بعد

ہاتھ اٹھتے ہوئے ان کے نہ کوئی دیکھے گا
کس کے آنے کی کریں گے وہ دعا میرے بعد

کس قدر غم ہے انہیں مجھ سے بچھڑ جانے کا
ہو گئے وہ بھی زمانے سے جدا میرے بعد

وہ جو کہتا تھا کہ ناصرؔ کے لیے جیتا ہوں
اس کا کیا جانئے کیا حال ہوا میرے بعد