EN हिंदी
زندگی کی کتاب دیکھتا ہوں | شیح شیری
zindagi ki kitab dekhta hun

غزل

زندگی کی کتاب دیکھتا ہوں

علی یاسر

;

زندگی کی کتاب دیکھتا ہوں
کیا ہوا انتساب دیکھتا ہوں

تم بھی ہوتے ہو میرے پاس مگر
میں تمہارے ہی خواب دیکھتا ہوں

ایک چہرہ ہے میری آنکھوں میں
کیا گناہ و ثواب دیکھتا ہوں

اس کی تعبیر ہے مرا ہونا
موت کو محو خواب دیکھتا ہوں

چشم و لب گنگ ہیں علی یاسرؔ
سامنے اس کا باب دیکھتا ہوں