EN हिंदी
زندگی کے سارے موسم آ کے رخصت ہو گئے (ردیف .. ی) | شیح شیری
zindagi ke sare mausam aa ke ruKHsat ho gae

غزل

زندگی کے سارے موسم آ کے رخصت ہو گئے (ردیف .. ی)

عزیز بانو داراب وفا

;

زندگی کے سارے موسم آ کے رخصت ہو گئے
میری آنکھوں میں کہیں برسات باقی رہ گئی

آس کا سورج تو ساری زندگی نکلا مگر
دن کے اندر جانے کیسے رات باقی رہ گئی

آئینہ خانہ بنا کے جس نے توڑا تھا مجھے
میری کرچوں میں اسی کی ذات باقی رہ گئی

میرا اک اک لفظ مجھ سے چھین کر وہ لے گیا
جس کے کارن آج تک وہ بات باقی رہ گئی