EN हिंदी
زندگی کارواں کا حصہ ہے | شیح شیری
zindagi karwan ka hissa hai

غزل

زندگی کارواں کا حصہ ہے

نثار ترابی

;

زندگی کارواں کا حصہ ہے
ہجر کی داستاں کا حصہ ہے

شکل بھی تو ہے عکس کی باندی
نقش بھی تو نشاں کا حصہ ہے

اپنا اپنا مقام ہوتا ہے
ذرہ ذرہ جہاں کا حصہ ہے

کس لیے مہرباں نہیں ہوتی
کیا زمیں آسماں کا حصہ ہے

کس لیے دے رہے ہو تاویلیں
وہ جہاں ہے وہاں کا حصہ ہے

پھر تو خانہ بدوشی بہتر ہے
کہ جب اذیت مکاں کا حصہ ہے

پھر تو ناؤ لگے کنارے بھی
سمت اگر بادباں کا حصہ ہے

تو ہی فکر عیاں کا مرکز بھی
تو ہی حرف نہاں کا حصہ ہے

لب پہ تیرے جو آ کے بکھرا ہے
وہ بھی میرے بیاں کا حصہ ہے