زندگی جب بھی تری بزم میں لاتی ہے ہمیں
یہ زمیں چاند سے بہتر نظر آتی ہے ہمیں
سرخ پھولوں سے مہک اٹھتی ہیں دل کی راہیں
دن ڈھلے یوں تری آواز بلاتی ہے ہمیں
یاد تیری کبھی دستک کبھی سرگوشی سے
رات کے پچھلے پہر روز جگاتی ہے ہمیں
ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے
اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں
غزل
زندگی جب بھی تری بزم میں لاتی ہے ہمیں
شہریار