زندگی اتنی بے مزہ کیوں ہے
درد و غم سے یہ آشنا کیوں ہے
اس زمانے کے ساتھ ساتھ ہوں میں
پھر مخالف مرے ہوا کیوں ہے
چارہ گر بھی نہ کر سکے تشخیص
عشق کا دل کو عارضہ کیوں ہے
شہر میں گھر تو اور بھی تھے مگر
اک ہمارا ہی گھر جلا کیوں ہے
جب وہ شہ رگ کے ہے قریب تو پھر
میری نظروں سے وہ چھپا کیوں ہے
ہم ابھی متحد ہوئے بھی نہیں
سارے عالم میں تہلکہ کیوں ہے
اس کے غم میں پتہ چلا رو کر
قطرۂ اشک بے بہا کیوں ہے
سکتے میں کفر آج بھی ہے وقارؔ
رہنما حق کی کربلا کیوں ہے
غزل
زندگی اتنی بے مزہ کیوں ہے
وقار حلم سید نگلوی