زندگی عشق و محبت سے جواں ہوتی ہے
ورنہ بے کیف سی بے تاب و تواں ہوتی ہے
عشق کی لو سے جو روشن رگ جاں ہوتی ہے
شمع بن جاتی ہے بے عشق دھواں ہوتی ہے
کون ہم جیسوں کو اس مے کا پتہ دیتا ہے
پہلے کچھ لوگ بتاتے تھے کہ ہاں ہوتی ہے
ہاؤ ہو شور جو ہم سنتے ہیں مے خانے میں
مے گساروں کے لئے بانگ اذاں ہوتی ہے
اک نہ اک ناصح مشفق بھی ٹپک پڑتا ہے
مے گساری کی کوئی بات جہاں ہوتی ہے
اے حکیمؔ آؤ وہ مے خانہ کھلا رہتا ہے
اصل مے ساقیٔ کوثر کے وہاں ہوتی ہے

غزل
زندگی عشق و محبت سے جواں ہوتی ہے
غلام نبی حکیم