EN हिंदी
زندگی بھر جنہوں نے دیکھے خواب | شیح شیری
zindagi bhar jinhon ne dekhe KHwab

غزل

زندگی بھر جنہوں نے دیکھے خواب

عابد مناوری

;

زندگی بھر جنہوں نے دیکھے خواب
ان کو بخشے گئے ہیں پھر سے خواب

دن اندھیرا دکھائی دیتا ہے
رات دیکھے تھے جگمگاتے خواب

اس نے ایسے بھلا دیا ہے مجھے
یاد رہتے نہیں ہیں جیسے خواب

رات کی بخششیں تو تھیں مجھ پر
روز روشن نے بھی دکھائے خواب

جن کی تعبیر ہی نہیں کوئی
میں نے دیکھے ہیں اکثر ایسے خواب

دل کا ہر زخم ہو گیا تازہ
آ گئے یاد بھولے بسرے خواب

عشق کی یہ علامتیں تو نہیں
دل ہے بے چین آنکھ ہے بے خواب

مشغلہ ہے مرا یہ اے عابدؔ
دیکھنا نت نئے سنہرے خواب