EN हिंदी
زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر | شیح شیری
zindagi aazar thi aazar hai tere baghair

غزل

زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر

ذوالفقار علی بخاری

;

زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر
کار سہل مرگ بھی دشوار ہے تیرے بغیر

یوں قدم آ کر رکے جیسے کبھی چلتے نہ تھے
عمر فانی وقت بے رفتار ہے تیرے بغیر

کیا بتاؤں کس طرح اب کٹ رہی ہے زندگی
میری ہر ہر سانس اک تلوار ہے تیرے بغیر

تیرا غم تھا اور تجھ ہی سے بیاں کرتا تھا میں
کون سا غم قابل اظہار ہے تیرے بغیر

میرے غم کی تلخیوں کا اس سے کچھ اندازہ کر
مجھ کو مے نوشی سے بھی انکار ہے تیرے بغیر