زندگی آئی مجھ کو راس ابھی
خود کو دیکھا ہے کچھ اداس ابھی
لوگ جو دور جا چکے ہیں بہت
ان کی یادیں ہیں میرے پاس ابھی
ڈھونڈھتی ہے مری نظر ان کو
وہ جو بیٹھے تھے میرے پاس ابھی
اے خدا کر دے شب کو اور سیاہ
ہے غریبوں کا یہ لباس ابھی
وہ نہ آئے گا جانتا ہوں مگر
دل میں باقی ہے تھوڑی آس ابھی
لمحۂ زیست آخری ہے مگر
تیرے دیدار کی ہے پیاس ابھی
غزل
زندگی آئی مجھ کو راس ابھی
خان رضوان