EN हिंदी
زندگی آئی مجھ کو راس ابھی | شیح شیری
zindagi aai mujhko ras abhi

غزل

زندگی آئی مجھ کو راس ابھی

خان رضوان

;

زندگی آئی مجھ کو راس ابھی
خود کو دیکھا ہے کچھ اداس ابھی

لوگ جو دور جا چکے ہیں بہت
ان کی یادیں ہیں میرے پاس ابھی

ڈھونڈھتی ہے مری نظر ان کو
وہ جو بیٹھے تھے میرے پاس ابھی

اے خدا کر دے شب کو اور سیاہ
ہے غریبوں کا یہ لباس ابھی

وہ نہ آئے گا جانتا ہوں مگر
دل میں باقی ہے تھوڑی آس ابھی

لمحۂ زیست آخری ہے مگر
تیرے دیدار کی ہے پیاس ابھی