EN हिंदी
زندگانی کا کیا کریں صاحب | شیح شیری
zindagani ka kya karen sahab

غزل

زندگانی کا کیا کریں صاحب

شبہ طراز

;

زندگانی کا کیا کریں صاحب
رائیگانی کا کیا کریں صاحب

آپ کے حکم کے غلام ہوئے
حکمرانی کا کیا کریں صاحب

دل کے کھنڈرات ہم کو کافی ہیں
راجدھانی کا کیا کریں صاحب

ہم مکانوں کی قید کے پنچھی
لا مکانی کا کیا کریں صاحب

ظالموں کی مہان بستی میں
شادمانی کا کیا کریں صاحب

باغ سناٹا دھول اور پت جھڑ
باغبانی کا کیا کریں صاحب

آپ آئے تو ہیں کہانی میں
اب کہانی کا کیا کریں صاحب

دل ہے زندہ مگر دھڑکتا نہیں
آنجہانی کا کیا کریں صاحب