زنداں نصیب ہوں مرے قابو میں سر نہیں
میرا سجود ان کے لیے معتبر نہیں
کیا ہے فریب نرگس غماز اگر نہیں
بے وجہ تو کشاکش قلب و جگر نہیں
تقسیم گل پہ بحث عنادل میں چھڑ گئی
گلزار لٹ رہا ہے کچھ اس کی خبر نہیں
لذت شناس غم کو ہے اظہار غم حرام
روتا ہوں اور دامن مژگاں بھی تر نہیں
میرے سجود شوق سے ہو جائے بے نیاز
اتنا بلند حوصلۂ سنگ در نہیں
یوں باغباں نے ہمت پرواز چھین لی
ایسی بھری بہار ہے اور ایک پر نہیں
تحسین ناشناس کا بھوکا نہیں سہیلؔ
میں آبرو فروش متاع ہنر نہیں
غزل
زنداں نصیب ہوں مرے قابو میں سر نہیں
اقبال سہیل