ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے
یہ تعارف بھی گوارہ نہیں ہوگا مجھ سے
میرے مولا مری آنکھوں میں سمندر دے دے
چار بوندوں پے گزارہ نہیں ہوگا مجھ سے
دوڑتا ہے میری رگ رگ میں محبت کا لہو
دشمنوں سے بھی کنارہ نہیں ہوگا مجھ سے
میرے اخلاص کی یا رب تو سزا مت دینا
یہ حسیں جرم دوبارہ نہیں ہوگا مجھ سے
جو حقیقت میں مرا دشمن جاں ہے عشرتؔ
ہجر اس کا بھی گوارہ نہیں ہوگا مجھ سے
غزل
ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے
عشرت کرتپوری