EN हिंदी
ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے | شیح شیری
zikr ghairon se tumhaara nahin hoga mujhse

غزل

ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے

عشرت کرتپوری

;

ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے
یہ تعارف بھی گوارہ نہیں ہوگا مجھ سے

میرے مولا مری آنکھوں میں سمندر دے دے
چار بوندوں پے گزارہ نہیں ہوگا مجھ سے

دوڑتا ہے میری رگ رگ میں محبت کا لہو
دشمنوں سے بھی کنارہ نہیں ہوگا مجھ سے

میرے اخلاص کی یا رب تو سزا مت دینا
یہ حسیں جرم دوبارہ نہیں ہوگا مجھ سے

جو حقیقت میں مرا دشمن جاں ہے عشرتؔ
ہجر اس کا بھی گوارہ نہیں ہوگا مجھ سے