EN हिंदी
ذکر شب کے سعید ہو گئے کیا | شیح شیری
zikr-e-shab ke said ho gae kya

غزل

ذکر شب کے سعید ہو گئے کیا

فرحت عباس

;

ذکر شب کے سعید ہو گئے کیا
سحر سائے بعید ہو گئے کیا

درد کن سے کشید ہو گئے کیا
خواب شب سے خرید ہو گئے کیا

زندگی کیوں ہے لرزہ بر اندام
زلزلے بھی شدید ہو گئے کیا

کوئی باقی نہیں طلسم جمال
عشق والے شہید ہو گئے کیا

ادب آداب کے زمانے گئے
سلسلے کچھ مزید ہو گئے کیا

ہجر ہجرت ملال غم آثار
زندگی کی نوید ہو گئے کیا

نہ کوئی مصلحت نہ بے باکی
فرد فرحتؔ فرید ہو گئے کیا