ذکر ایفا کچھ نہیں وعدہ ہی وعدہ ہم سے ہے
رات دن شام و سحر امروز فردا ہم سے ہے
ہم نہ کہتے تھے کہ یہ جور و جفا اچھی نہیں
پوچھ کچھ روز جزا اب تم سے ہے یا ہم سے ہے
دوسروں کے کہنے سننے پر نہ تم جاؤ نہ ہم
تم سے بس کہنا ہمارا ہے تمہارا ہم سے ہے
شرم وصل غیر سے اٹھتی نہیں اونچی نظر
درد سر کیسا یہ سب حیلہ بہانا ہم سے ہے
کون سی خوبی ہے ہم میں جس پر نازاں ہوں نسیمؔ
جو زمانے سے برا ہے وہ بھی اچھا ہم سے ہے
غزل
ذکر ایفا کچھ نہیں وعدہ ہی وعدہ ہم سے ہے
نسیم بھرتپوری