EN हिंदी
ذکر گل ہو خار کی باتیں کریں | شیح شیری
zikr-e-gul ho Khaar ki baaten karen

غزل

ذکر گل ہو خار کی باتیں کریں

جون ایلیا

;

ذکر گل ہو خار کی باتیں کریں
لذت و آزار کی باتیں کریں

ہے مشام شوق محروم شمیم
زلف عنبر بار کی باتیں کریں

دور تک خالی ہے صحرائے نظر
آہوئے تاتار کی باتیں کریں

آج کچھ ناساز ہے طبع خرد
نرگس بیمار کی باتیں کریں

یوسف کنعاں کا ہو کچھ تذکرہ
مصر کے بازار کی باتیں کریں

آؤ اے خفتہ نصیبو مفلسو
دولت بیدار کی باتیں کریں

جونؔ آؤ کارواں در کارواں
منزل دشوار کی باتیں کریں