زیست عنوان تیرے ہونے کا
دل کو ایمان تیرے ہونے کا
مجھ کو ہر سمت لے کے جاتا ہے
ایک امکان تیرے ہونے کا
آ گیا وقت میرے بعد آخر
اب پریشان تیرے ہونے کا
آنکھ منظر بناتی رہتی ہے
یعنی سامان تیرے ہونے کا
میرا ہونا بھی ایک پہلو ہے
ہاں مری جان تیرے ہونے کا
غزل
زیست عنوان تیرے ہونے کا
اظہر نواز