EN हिंदी
زینت عنواں ہے مضموں عالم توحید کا | شیح شیری
zinat-e-unwan hai mazmun aalam-e-tauhid ka

غزل

زینت عنواں ہے مضموں عالم توحید کا

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

;

زینت عنواں ہے مضموں عالم توحید کا
مطلع دیواں نہ کیوں مطلع بنے خورشید کا

یہ سواد نامہ ہے یا سرمۂ تسخیر ہے
ہے بیاض صفحہ یا ہے نور صبح عید کا

دیر میں ہے وہ نہ ہے کعبہ میں اور ہے سب کہیں
طالب نظارہ کو گر ہو سلیقہ دید کا

ہو جو اس کے نام پر آغاز پورا ہو وہ کام
ہے برآرندہ وہی ہر شخص کی امید کا

جو ملا اس سے اسے کہتا ہے عالم مر گیا
نام مردہ رکھ دیا ہے زندۂ جاوید کا

لن ترانی ہی رہی اس شوخ کو عشاق سے
حوصلہ پیدا نہ کس کس کو ہوا گو دید کا

تازہ مضموں سحرؔ اپنی طبع موزوں سے نکال
ہو نہ تو طرز سخن میں آشنا تقلید کا