EN हिंदी
زیر لب ہم نے تشنگی کر لی | شیح شیری
zer-e-lab humne tishnagi kar li

غزل

زیر لب ہم نے تشنگی کر لی

نشانت شری واستو نایاب

;

زیر لب ہم نے تشنگی کر لی
اک سمندر سے دوستی کر لی

راہ تکتے رہے ہواؤں کی
پھر چراغوں نے خودکشی کر لی

وقت کی چال دیکھنے کے لیے
ہم نے رفتار میں کمی کر لی

کام کوئی نہ ہو سکا ہم سے
ہم نے ہر فکر پیشگی کر لی

ہم نے ہر غم چھپا لیا اس سے
ضبط اس نے بھی ہر خوشی کر لی

رات بھر کوستے ہیں دنیا کو
صبح ہوتے ہی دوستی کر لی