ذہن و دل پر سوار رہتی ہے
شاعری بھی اسی کے جیسی ہے
مات کیسے انا کو دینی ہے
میں نے ترکیب سوچ رکھی ہے
عزم جاتا ہے لے کے منزل تک
راہ تو ساتھ ساتھ چلتی ہے
میں نے دیکھا ہے وقت بدلے تو
رنگ تصویر بھی بدلتی ہے
میں نے مانا کہ دیر سے ہی سہی
خامشی اپنا کام کرتی ہے
میرا تائید کرنا لازم ہے
بات ان کی زباں سے نکلی ہے
ہم کو تو سرحدوں نے بانٹ دیا
اس کا لاہور میری دلی ہے
بے خودی ہے عجیب شے عادلؔ
ریت میں مچھلیاں پکڑتی ہے
غزل
ذہن و دل پر سوار رہتی ہے
کامران عادل