ذوق پہ شوق پہ مٹ جانے کو تیار اٹھا
عشق کا درد لیے پھر ترا بیمار اٹھا
ہم نے میخانے میں جانی نہیں کرنی تفریق
جو بھی بیٹھا مری محفل میں گنہ گار اٹھا
وصل محبوب اٹھا رکھیں گے کب تک کہ پھر
آج فرہاد ہے تیشہ کا طلب گار اٹھا
گم شدہ لیلیٰ کو کب تک وہ چھپا رکھیں گے
جب کہ دیوانے کو سودائے رخ یار اٹھا
سوز مانیؔ کا زمانہ میں ہے کس کو احساس
آج پھر درد مرے پہلو میں بیکار اٹھا
غزل
ذوق پہ شوق پہ مٹ جانے کو تیار اٹھا
سلیمان احمد مانی