ذوق سخن کو اب تو تیرے آگ لگانا اچھا ہے
مفلس گھر کی حالت ہے اور شعر سنانا اچھا ہے
میری سچی چاہت دیکھی کہہ بیٹھا وہ محفل میں
میرے سب دیوانوں میں سے یہ دیوانہ اچھا ہے
تیر نظر سے ایسا مارے دل کا پنچھی تاب نہ لے
دنیا گھر کے صیادوں سے اس کا نشانہ اچھا ہے
شیخ تو مسجد میں جاتا ہے اندر سے دل کالا ہے
سچے عابد جہاں کھڑے ہوں وہ بت خانہ اچھا ہے
ایسی چال کہاں دوجے کی کیوں تو ایسا کہتا ہے
ویسے تو نے پردے میں مجھ کو پہچانا اچھا ہے
اوروں کو تلقین کرے ہے لیکن سرورؔ ناصح کا
مے خانے میں چپکے چپکے آنا جانا اچھا ہے

غزل
ذوق سخن کو اب تو تیرے آگ لگانا اچھا ہے
سرور نیپالی