EN हिंदी
ذوق نظارہ لیے ہم بھی خبر تک آئے | شیح شیری
zauq-e-nazzara liye hum bhi KHabar tak aae

غزل

ذوق نظارہ لیے ہم بھی خبر تک آئے

خالد جمال

;

ذوق نظارہ لیے ہم بھی خبر تک آئے
شب کے پہلو سے اٹھے اور سحر تک آئے

بوئے گل باد صبا رقص شرر تک آئے
رنگ ہونا تھا ہمیں خون جگر تک آئے

ابر رحمت ہے تو شبنم کی طرح سے اترے
رنگ خوشبو کی ہوا عرض ہنر تک آئے

اس سے پہلے ہی برس جاتا ہے اک ابر کرم
پاؤں کی دھول اٹھے اور مرے سر تک آئے

کیوں پریشان ہے تو اے مرے گم کردۂ راہ
راہ دشوار ہے لیکن مرے گھر تک آئے

پیش خیمہ تھا یہی فتح و ظفر کا شاید
زیر ہوتے ہوئے لشکر جو زبر تک آئے