EN हिंदी
ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا | شیح شیری
zarra bhi agar rang-e-KHudai nahin deta

غزل

ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا

آغا شاعر قزلباش

;

ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا
اندھا ہے تجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا

دل کی بری عادت ہے جو مٹتا ہے بتوں پر
واللہ میں ان کو تو برائی نہیں دیتا

کس طرح جوانی میں چلوں راہ پہ ناصح
یہ عمر ہی ایسی ہے سجھائی نہیں دیتا

گرتا ہے اسی وقت بشر منہ کے بل آ کر
جب تیرے سوا کوئی دکھائی نہیں دیتا

سن کر مری فریاد وہ یہ کہتے ہیں شاعرؔ
اس طرح تو کوئی بھی دہائی نہیں دیتا