EN हिंदी
زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی | شیح شیری
zard mausam ki hawaon mein khaDa hun main bhi

غزل

زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی

عابد کرہانی

;

زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی
اور اس سوچ میں گم ہوں کہ ہرا ہوں میں بھی

سن کے ہر شخص کچھ اس طرح گزر جاتا ہے
جیسے گرتے ہوئے پتوں کی صدا ہوں میں بھی

میری آواز شکستہ کی ستائش نہ کرو
اپنی آواز کی لہروں میں چھپا ہوں میں بھی

تجھ کو تخلیق کیا میں نے کہ مجھ کو تو نے
کون خالق ہے یہی سوچ رہا ہوں میں بھی

وہ جو طوفان خودی لے کے بڑا ہے عابدؔ
اس کو معلوم نہیں کوہ انا ہوں میں بھی