EN हिंदी
ذرا سکون بھی صحرا کے پیار نے نہ دیا | شیح شیری
zara sukun bhi sahra ke pyar ne na diya

غزل

ذرا سکون بھی صحرا کے پیار نے نہ دیا

احمد ضیا

;

ذرا سکون بھی صحرا کے پیار نے نہ دیا
مسافروں کو ہوا نے پکارنے نہ دیا

تجھے بھی دے نہ سکے چین وہ گلاب کے پھول
مجھے بھی اذن تبسم بہار نے نہ دیا

نہ جانے کتنے مراحل کے بعد پایا تھا
وہ ایک لمحہ جو تو نے گزارنے نہ دیا

کہاں گئے وہ جو آباد تھے خرابے میں
پتا کسی کا دل بے قرار نے نہ دیا

میں آپ اپنے لیے دشمنوں سے بڑھ کر تھا
ضیاؔ یہ دل تھا مرا جس نے ہارنے نہ دیا