ذرا سی دیر جلے جل کے راکھ ہو جائے
وہ روشنی دے بھلے جل کے راکھ ہو جائے
وہ آفتاب جسے سب سلام کرتے ہیں
جو وقت پر نہ ڈھلے جل کے راکھ ہو جائے
میں دور جا کے کہیں بانسری بجاؤں گا
بلا سے روم جلے جل کے راکھ ہو جائے
وہ ایک لمس گریزاں ہے آتش بے سوز
مجھے لگائے گلے جل کے راکھ ہو جائے
کوئی چراغ بچے صبح تک تو تاریکی
اسی چراغ تلے جل کے راکھ ہو جائے
غزل
ذرا سی دیر جلے جل کے راکھ ہو جائے
عمار اقبال