EN हिंदी
ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے | شیح شیری
zara si choT lagi thi ki chalna bhul gae

غزل

ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے

حسیب سوز

;

ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے
شریف لوگ تھے گھر سے نکلنا بھول گئے

تری امید پہ شاید نہ اب کھرے اتریں
ہم اتنی بار بجھے ہیں کہ جلنا بھول گئے

تمہیں تو علم تھا بستی کے لوگ کیسے ہیں
تم اس کے بعد بھی کپڑے بدلنا بھول گئے

ہمیں تو چاند ستاروں کو رسوا کرنا تھا
سو جان بوجھ کے اک روز ڈھلنا بھول گئے

حسیبؔ سوز جو رسی کے پل پہ چلتے تھے
پڑا وہ وقت کہ سڑکوں پہ چلنا بھول گئے