EN हिंदी
زنگ آلود زباں تک پہونچی ہونٹوں کی مقراض | شیح شیری
zang-alud zaban tak pahunchi honTon ki miqraaz

غزل

زنگ آلود زباں تک پہونچی ہونٹوں کی مقراض

سلطان اختر

;

زنگ آلود زباں تک پہونچی ہونٹوں کی مقراض
خاموشی کی جھیل میں ڈوبی پسماندہ آواز

کاغذ پر الجھاتے رہئے شبدوں کی زنجیر
آتے آتے آ جائے گا لکھنے کا انداز

حال کا ماتم کرتے کرتے آنکھیں خشک ہوئیں
مستقبل کی سوچ رہا ہے ماضی کا نباض

خوشیوں کی دھندلی تصویریں رونے کی تمہید
اشکوں کی کالی پرچھائیں ہنسنے کا آغاز

آؤ سورج نوچ کے اندھی آنکھوں میں بھر لیں
کب تک آخر چاٹی جائے تاریکی کی بیاض